حرفِ آغاز


میرے آقا حُضُور سیدی اعلٰی حضرت رَضِی اللہ عنہُ اپنے
،شہرہ آفاق کلام حداحِق بخشِش میں فرماتے ہیں

کیسے آقاوں کا بندہ ہُوں رضا
بول بالے میری سرکاروں گے


،اور میرے آقا سیدی باپا امیرِ اہلِسُنت مَدَظِلہ فرماتے ہیں

تُو ہے بے کسوں کا یاور، اے میرے غریب پرور
ہے سخِی تیرا گھرانا، مَدَنِی مَدِینے والے
صلی اللہ علیہِ وَسَلم

،سگِ عطار و رضا
جُنید عطارِی

تیری پلکوں پے سجا آنسُو اُمید تیری ہے


تیری پلکوں پے سجا آنسُو اُمید تیری ہے
تیرا آنسُوؤں سے بھیگا آنچل اُمید تیری ہے

گُزر رہے ہیں شب دِن میرے یاد میں تیری
مت سوچنا کہ آہوں میں بس جیت تیری ہے

پَل پَل مُجھے تُو یادوں میں ستایا مت کر
یہ لمحہ تیرا ہے میرا اور اُمید تیری ہے

سجائے پلکوں پے آنسُو تُو کِتنا حَسین لگتا ہے
اور میرے مُرجھائے چہرے کی زندگی تیری ہے

وقت اَفسُردہ گُزر رہا ہے میرا یادوں میں تیری
لمحہ لمحہ جُدائی ہے قُربت اور دُوری تیری ہے

اِنصاف سے میرے اشکوں کا شکوہ کرنا وہاں
جہاں “لا“ نہیں ہے مُسکُراہٹ تیری ہے

تُجھ سے کوئی بھی بُھولے سے وفا نہ کر سکا
یہ جہاں نہیں ہے تیرا مگر یہ زندگی تیری ہے

فُرصت کے لمحات مُجھے رونے نہیں دیتے
تیری یاد میرا کام ہے اور اُمید تیری ہے

مُسکُراتے لمحوں کو اب اُنکی جانب بھیج دو جُنید
جو کہہ چُکا یہ دِل تیرا ہے یہ جان تیری ہے

Download here.

No comments:

Post a Comment

کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔

شُکریہ