حرفِ آغاز


میرے آقا حُضُور سیدی اعلٰی حضرت رَضِی اللہ عنہُ اپنے
،شہرہ آفاق کلام حداحِق بخشِش میں فرماتے ہیں

کیسے آقاوں کا بندہ ہُوں رضا
بول بالے میری سرکاروں گے


،اور میرے آقا سیدی باپا امیرِ اہلِسُنت مَدَظِلہ فرماتے ہیں

تُو ہے بے کسوں کا یاور، اے میرے غریب پرور
ہے سخِی تیرا گھرانا، مَدَنِی مَدِینے والے
صلی اللہ علیہِ وَسَلم

،سگِ عطار و رضا
جُنید عطارِی

تیرا غم جب مُجھ کو بے قرار کیا کرتا ہے


تیرا غم جب مُجھ کو بے قرار کیا کرتا ہے
مری آنکھوں سے اِک سیلاب بہا کرتا ہے


تیری مُحبت کی ایک نِشانی دیکھی ہے میں نے
جب محفِل میں تُو مُجھ سے اِصرار کیا کرتا ہے


تُو جو ساتھ ہوتا ہے یادوں میں میرے
میرا دُشمن بھی مرا لِحاظ کیا کرتا ہے


تُو میری زندگی ہے میں قائم ہوں تُجھ سے
تیرا ساتھ مری سانسوں کو رواں کیا کرتا ہے


میں بادل ہو کر جب خُوب برسا کرتا ہوں
تو تُو آسماں بن کر مُجھ پر سایہ کیا کرتا ہے


اِس سبب سے میری زندگی قائم ہے جُنید
جب تیرا آنا دوستوں کو ناراض کیا کرتا ہے


وہ وقت بہت پیارا ہے بہت بھاتا ہے مُجھ کو
جب میرا یار مُجھ کو ناراض کیا کرتا ہے


وہ چھوڑ گئے تھے مُجھ کو اِن سُنسان راہوں میں
وہ کیا جانیں کون کِس کا کیسے اِنتظار کیا کرتا ہے


مُجھے اپنی پلکوں کے آنسُوؤں کا دوست رکھنا
اُن سا نہیں جو تیری آنکھوں سے گِرا کرتا ہے


رشتہ مرا اُن سے یُونہی قائم ہے جُنید
کہ مُجھے وہ تلخ باتوں سے یاد کیا کرتا ہے


آؤ جُنید اُن کو یُونہی یادوں میں بسا لیں
کے خزاں میں مرا وہ آشیانہ آباد کرتا ہے


Download here.

No comments:

Post a Comment

کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔

شُکریہ