پُکار دیکھ تُو ذرا اُس پار آسمان میں
پنچھی اُڑ چُلے اُس اُونچے بیابان میں
پنچھی اُڑ چُلے اُس اُونچے بیابان میں
منزل کو ڈُھونڈُوں جب تک خُودِی سے دُور ہُوں
جو جان گئے پامال ہُوئے اُس لامَکان میں
جو جان گئے پامال ہُوئے اُس لامَکان میں
نہ برستا رہ یُوں بارش کے قطروں کی طرح
کہ مٹ گئے سارے اُس شِدَّتَ طُغیان میں
کہ مٹ گئے سارے اُس شِدَّتَ طُغیان میں
کر وفا اُن سے جو جانانِ جاناں ایمان کے
وہ جیت چلے بازی اور پہنچے اُس جہان میں
وہ جیت چلے بازی اور پہنچے اُس جہان میں
کیا شک کی نِگاہ سے دیکھا تُو نے ایک نظر
کہ ڈُوب گئے سارے اپنے فَہم و گُمان میں
کہ ڈُوب گئے سارے اپنے فَہم و گُمان میں
پڑ جائے گی عادت اب تو اُس یار کی جُنید
جو رہ گئے صرف اُجڑے گُلِستَان میں
جو رہ گئے صرف اُجڑے گُلِستَان میں
No comments:
Post a Comment
کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔
شُکریہ