نقشِ خیالِی دِل میں سجا رکھا کیسا
دل کے گھر میں بستر لگا رکھا کیسا
یُوں تو خُوار پِھرتے ہیں غم میں کب سے
تو شہرِ اَمن میں ٹِھکانا بنا رکھا کیسا
نہ اُلفَت راس آئی مُجھے ایک دور میں
اب ہر سُو یار کا چرچا جَگا رکھا کیسا
آنکھوں کی جِھیل کے پانِی پر عکس چھایا
کیوں خُود کو اُس میں ڈُوبا رکھا کیسا
دِل کی دُنیا اُس کے جانے سے ویران ہو گئی
تو اب سوگ میں خُوشی کو بچا رکھا کیسا
اِک لمحے تو ذَرّا یہ سوچ لو نا جُنید
کیوں خُود میں نہ خُود بتا رکھا کیسا
دل کے گھر میں بستر لگا رکھا کیسا
یُوں تو خُوار پِھرتے ہیں غم میں کب سے
تو شہرِ اَمن میں ٹِھکانا بنا رکھا کیسا
نہ اُلفَت راس آئی مُجھے ایک دور میں
اب ہر سُو یار کا چرچا جَگا رکھا کیسا
آنکھوں کی جِھیل کے پانِی پر عکس چھایا
کیوں خُود کو اُس میں ڈُوبا رکھا کیسا
دِل کی دُنیا اُس کے جانے سے ویران ہو گئی
تو اب سوگ میں خُوشی کو بچا رکھا کیسا
اِک لمحے تو ذَرّا یہ سوچ لو نا جُنید
کیوں خُود میں نہ خُود بتا رکھا کیسا
No comments:
Post a Comment
کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔
شُکریہ