حرفِ آغاز


میرے آقا حُضُور سیدی اعلٰی حضرت رَضِی اللہ عنہُ اپنے
،شہرہ آفاق کلام حداحِق بخشِش میں فرماتے ہیں

کیسے آقاوں کا بندہ ہُوں رضا
بول بالے میری سرکاروں گے


،اور میرے آقا سیدی باپا امیرِ اہلِسُنت مَدَظِلہ فرماتے ہیں

تُو ہے بے کسوں کا یاور، اے میرے غریب پرور
ہے سخِی تیرا گھرانا، مَدَنِی مَدِینے والے
صلی اللہ علیہِ وَسَلم

،سگِ عطار و رضا
جُنید عطارِی

حالِ دِل اب کیا لِکھیں ہم پیارے


حالِ دِل اب کیا لِکھیں ہم پیارے
تیرے غم میں جینا زندگی ہے پیارے


جل جل کر میں کباب ہوئے ہوں
کیسی یہ دِل کی لِگی ہے پیارے


باندھ رکھ مُجھے اپنے پاؤں سے پیارے
میرا دِل اُچھل کر باہر آئے ہے پیارے


دھک سے دِل حلق میں آ گیا میرا
کاہے کو جُدائی نام سُنائے ہے پیارے


میرے بُجھتے دِل کی شمعَ جلادو
تُو سُورج ہے میرا تُو چاند ہے پیارے


آنکھ سے ٹپ ٹپ آنسُو بہتے ہیں میرے
آگیا وقت جُدائی کا آگیا ہے پیارے


میں جِدھر دیکھوں اُدھر تُجھی کو پاؤں
اِس آنکھ میں سجی ہے تری تصویر پیارے


یُونہی غمزُدہ نہیں کیے ہے جُدائی ہم کو
تیری یاد میں گنوائے ہوں میں آپ پیارے


میں قائم ہوں تُجھ سے وہی اُمید ہیں میری جُنید
اب کیا بتائیں ہم سب جانتے ہو تُم پیارے


Download here.

No comments:

Post a Comment

کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔

شُکریہ